اسلام آباد(پ۔ر) سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ مجھے میری ہی جماعت کے عہدے سے ہٹانے کی بات نہایت مضحکہ خیز ہے ،لاہور میں جنرل کونسل کا اجلاس نہیں تھا بلکہ ملاقاتیوں کے ساتھ فوٹو سیشن کیا گیا، سچ اور زبان کے بارے میں جو قرآن کریم میں کہا گیا اسے پارٹی کا آئین بنائیں گے ،وزارتوں کے لئے پارٹی نہیں ٹوٹی، عمران خان مونس الٰہی کو وزیر نہیں بنانا چاہتے تھے ،میں نے کہا کہ ثبوت کے بغیر کوئی الزام نہیں مانوں گا ،سالک حسین نے کبھی وزیر بننے کا نہیں کہااور وہ اس بات پر راضی تھے کہ مونس الٰہی وزیر ہوں ، کچھ لوگوں نے چودھری پرویز الٰہی کو یرغمال بنایا ہوا ہے ،میرے بیٹوں پر الزامات میں کوئی حقیقت نہیں ، معیشت کی بحالی کیلئے سیاسی قوتیں سیز فائر کریں ،حکومت نیشنل ڈائیلاگ شروع کرے اور سیاسی مقدمات کو کچھ عرصے کیلئے موخر کردیا جائے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے سیکرٹری جنرل طارق بشیر چیمہ ،وفاقی وزیر چودھری سالک حسین ، سینئر مسلم لیگی رہنماچودھری شافع حسین، رکن قومی اسمبلی وصدر مسلم لیگ شعبہ خواتین مسزفرخ خان ،مرکزی سیکرٹری اطلاعات غلام مصطفی ملک ،مسلم لیگ سندھ کے صدر طارق حسن ،خیبرپختونخوا کے صدرمحبوب اللہ جان، وجیہ الزمان خان ، گلگت بلتستان کے سینئر نائب صدر دلفراز خان ،بلوچستان سے ڈاکٹر رقیہ ہاشمی ، مسلم لیگ علماء مشائخ ونگ کے صدر مولانا پیر چراغ الدین شاہ سمیت چاروں صوبوں سے پارٹی عہدیداران، سنٹرل ورکنگ کمیٹی جنرل کونسل کے اراکین اور مختلف ونگز کے عہدیداران بھی موجود تھے۔چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میں سب سے پہلے یہ کہنا چاہوں گا  سچے وہ لوگ ہیں جن کی تعریف قرآن میں کی گئی ہے ، سچوں کو فائدہ ہوگا اور سچوں کا انجام اچھا ہوگا، اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھی بنو،زبان کا استعمال قرآن شریف میں لکھا ہے اس کے مطابق کریں ،سچ اور زبان کے بارے میں جو قرآن کریم میں کہا گیا ہے ، اس کو ہم اپنی پارٹی  آئین کا حصہ بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لاہور آفس میں جو کچھ کہا گیا اس کے بارے میں اتنا کہوں گا کہ اس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ، کونسل کے بارے میں کوئی باقاعدہ طریقہ اختیار نہیں کیا گیا جو ملاقاتی اور سائلین بیٹھے تھے انہیں ہی ممبر بنا کر اجلاس منعقد کیا گیا۔میرے بارے میں جو کہا گیا اس پر اتنا ہی کہوں گا خدا سے ڈرو۔دیگر تینوں صوبوں کے صدور اور مرکزی عہدیداران میرے ساتھ ہیں ،چودھری پرویز الٰہی بھی ہماری پارٹی کے صوبائی صدر ہیں ،انہیں چاہیے کہ وہ یہاں آکر بیٹھیں اور اس ساری صورتحال کی وضاحت دیں ۔چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ میںاداروں کو برا بھلا کہنے والوں کے ساتھ کبھی بھی ساتھ چلنے کا سوچ نہیں سکتا، ان لوگوں نے غدار،میر جعفرجیسے الفاظ استعمال کئے اور اداروں کو بدنام کرنے کیلئے ایک باقاعدہ مہم شروع کی ہوئی ہے ۔چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ جنہوں نے میرے اور میرے بچوں پر تہمتیں لگائیں وہ عوامی سطح پر معافی مانگیں ، میری ساری زندگی کی کمائی ایک زبان ہی تو ہے جس کو زبان دی وہ ہمیشہ نبھائی ،مجھے اپنے بیٹوں پر فخر ہے ،وہ میرا ہر فیصلہ قبول کرتے ہیں ،عمران خان کو مونس الٰہی کو وزیر بنانے کا میں نے کہا تھا ، جب ہماری  عمران خان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ مونس الٰہی پر الزامات ہیں ،میں انہیں وزیر  نہیں بنا سکتا ، میں نے کہا کہ آپ الزامات کی بات نہ کریں ،اگر ثبو ت ہیں تو دیں ۔چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ اس وقت ہمیں سارے اختلافات بھلا کر ملک کی گرتی ہوئی معیشت کا سوچنا ہوگا ، ڈالر تقریباً250کا ہوگیا ہے ، ملک  میں سیاسی سیز فائر ہونی چاہیے اور معیشت کی بحالی کیلئے سیاستدانوں پرزیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے انہیں آگے بڑھ کر عام آدمی کیلئے اکٹھے بیٹھنا ہوگا، حکومت کو بھی چاہیے کہ وہ  معیشت پر نیشنل ڈائیلاگ شروع کرے اور سیاستدانوں کے خلاف کیسز کچھ عرصے کیلئے موخر کر دیں ، معیشت پر اتفاق رائے کیلئے میںسیاسی جماعتوں کے قائدین سے مشاورت کا آغاز کر رہا ہوں۔