اسلام آباد(نیوز ڈیسک)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے وزیراعظم عمران خان کے پالیسی بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں، کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، بھارت نے ہر معاہدے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے، بھارت کی موجودہ ہندوتوا فاشسٹ پالیسی قائم نہیں رہے گی بلکہ کشمیر جلد آزاد ہو گا، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مستحکم ہیں اور رہیں گے، سول و عسکری قیادت تمام ادارے اور میڈیا ایک پیج پر ہیں، ہم سب قانونی، معاشی اور معاشرتی انصاف چاہتے ہیں، ہم کرپشن پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے، ہم چاہتے ہیں کہ ترقی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ ہو، مشکل حالات کے باوجود معیشت کامیابی کی طرف گامزن ہے، موڈیز اور فچ نے پاکستان کی معاشی درجہ بندی کو بہتر بنایا ہے، دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل سے ملکی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی، ایم ایل ون منصوبے سے تیز ترین سفری سہولیات میسر ہوں گی، تعلیم کے فروغ، صحت کارڈ اور یکساں قومی نصاب کی تیاری حکومت کے اہم اقدامات ہیں، آبادی میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے قومی وسائل پر دباو بڑھ رہا ہے، اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق خواتین کے حق ِوراثت کی پاسداری کو یقینی بنانا چاہیے، وفاقی اور صوبائی حکومت کے تعاون سے کراچی کے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا، قوم نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور دیگر چیلنجوں پر کامیابی کے ساتھ قابو پایا ہے، کورونا صورتحال کے دوران کمزور طبقات کیلئے ریلیف پیکیج قابل ستائش اقدام ہے۔ جمعرات کو تیسرے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دوسرے پارلیمانی سال کی تکمیل پر تہ دل سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ مجھے آج تیسری مرتبہ اس عظیم پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے مخاطب ہونے کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے اور میں اس پر اللہ سبحانہ و تعالی کا شکرگزار ہوں۔ صدر مملکت نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں بعض لمحات ایسے ہوتے ہیں جو اپنے اثرات سے تاریخ کا دھارا موڑ دیتے ہیں، پاکستان بھی ایسے ہی ایک موڑ پر ہے۔ یہ اچھا موقع ہے کہ ماضی قریب کے واقعات پر ایک نظر ڈالتے ہوئے پچھلے ایک سال کا تجزیہ کریں اور دیکھیں کہ کیا سیکھا، کیا کیا؟ اچھا یا برا کیا اور کیا کرناہے؟ اور مستقبل کے راستوں کا تعین کریں۔ انہوں نے کہا کہ تین چیزیں دہشت گردی کا مقابلہ، افغان مہاجرین اور اپنے اندر انتہا پسندی کا مقابلہ ایسی ہیں جن کی تفصیل سے آپ سب واقف ہیں اور ان چیلنجز پر پوری قوم نے کامیابی سے قابو پایا ہے۔ پاکستان نے 35 لاکھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی جبکہ ہمیں انسانیت کا سبق دینے والے ممالک تارکین وطن کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں، ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستانی عوام قوم بن کر سامنے آئے، قوم، افواج پاکستان اور سیاستدانوں کو ان کامیابیوں پر مبارکباد دیتا ہوں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ارکان پارلیمنٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ کورونا وبا نے وطنِ عزیز کے تمام شعبہ ہائے زندگی پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں مگر قوم کے مثالی نظم و ضبط اور حکومت کی بہترین سمارٹ لاک ڈاون پالیسی کی بدولت اس چیلنج پرکافی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ میں اس موقع پر اپنے ہم وطنوں کی ہمت اور جذبے کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے ان تمام چیلنجزمیں اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم انتہائی غیر معمولی حالات سے گزر رہے ہیں، ملک میں اچھی خبروں کو اجاگر نہیں کیا جاتا، قوم کی ہمت بڑھانے کی بجائے تنقید زیادہ کی جاتی ہے حالانکہ یہ قوم کے اٹھ کر کھڑے ہونے کا دور ہے، قومیں عزم سے بنتی ہیں، قوموں کے پاس وژن ہو تو کامیابی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباکے دوران ایک کروڑ 69 لاکھ مستحق خاندانوں میں 200 ارب روپے سے زائد کی رقم تقسیم کی گئی جس سے تقریبا 9 سے 10 کروڑ لوگ مستفید ہوئے، غریب اور دیہاڑی دارافراد کی مدد کیلئے احساس لنگر خانوں اور پناہ گاہوں کا قیام عمل میں لایا گیا، غریبوں کا خیال رکھنے پر اللہ مدد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم موقع پر ہمیں اپنے ڈاکٹروں، اپنی نرسوں اورشعبہ ِصحت سے منسلک دیگر کارکنان اور معاون عملے کو خراج تحسین پیش کرنا ہے جنہوں نے نہایت اخلاص اور ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دیئے جس سے کورونا وبا کے تدارک میں مدد ملی۔ انہوں نے کہا کہ وہ میڈیا، این ڈی ایم اے، این سی او سی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تہِ دل سے معترف ہیں جنہوں نے کووڈ۔19 کے سلسلے میں مروجہ طریقہ ہاے کارکے حوالے سے شعور بیدار کرنے اور نفاذ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ حکومتی قیادت میں سمارٹ لاک ڈاون پالیسی کی صورت میں ایک بہترین حکمت ِ عملی متعارف کی گئی اور پاکستان کی کورونا کے خلاف کوششوں کو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا۔ بھارت میں گزشتہ روز ایک ہی دن میں 70 ہزار کیسز سامنے آئے جبکہ پاکستان میں اس روز صرف 600 کورونا کیسز سامنے آئے، دنیا کورونا وباکی روک تھام کیلئے پاکستان کے تجربات سے استفادہ کیلئے تیار ہے، کورونا وباکے دوران وزیراعظم عمران خان اپنی سمارٹ لاک ڈان کی پالیسی پر قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباکے دوران تمام مکاتبِ فکر کے علماکرام نے مثالی کردار ادا کیا جنہوں نے رمضان المبارک کے مہینے سے لیکر عید الاضحی تک ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے میں مدد کی اور لوگوں میں شعور بیدار کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود ہماری معیشت کامیابی کی طرف گامزن ہے۔ موڈیز نے حال ہی میں پاکستان کی درجہ بندی کو مستحکم بی تھری قرار دیا ہے اور فچ ریٹنگ نے بھی پاکستان کے معاشی آٹ لک کو مستحکم قرار دیا ہے جو کہ ایک خوش آئند امر ہے۔ اسی طرح کرنٹ اکاونٹ خسارہ دو سالوں میں 20ارب ڈالر سے کم ہو کر 3ارب ڈالر کی سطح پر آگیا ہے جبکہ زرِ مبادلہ کے ذخائر 8.5 ارب ڈالر سے بڑھ کے 12.5 ارب ڈالر ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برآمدی شعبے کی بہتری کیلئے حکومتی مراعات کے مثبت اثرات مرتب ہوئے، ان اقدامات کی وجہ سے جولائی کے مہینے کی برآمدات پچھلے سال کے مقابلے میں، 5.8 فیصد اضافے کے ساتھ 1.99ارب ڈالر کی حد عبور کر چکی ہیں۔ ترسیلاتِ زر 20 ارب ڈالر سے بڑھ کر 23 ارب ڈالر ہو گئی ہیں، جولائی کے مہینے میں ترسیلاتِ زر پچھلے سال کی نسبت 36.5فیصد کے اضافے سے بڑھ کر 2.76ارب ڈالر ہوگئی۔ اس سال ٹیکس محصولات مقررہ ہدف سے 3.3 فیصد بڑھ کر 3.9کھرب روپے ہوگئی۔ یہ رقم گزشتہ سال کی نسبت 126 ارب روپے زیادہ ہے۔ اسی طرح جولائی کے مہینے میں محصولات 300 ارب روپے تک پہنچ گئیں جو کہ مقررہ ہدف سے 57 ارب روپے زائد ہیں، گزشتہ دو سال میں ڈیٹ سروس کی مد میں 19.2 ارب ڈالر ادا کیے گئے، کورونا وباکے باوجود پاکستان سٹاک مارکیٹ نے 40,000 پوائنٹس کی حد عبور کی، وزیراعظم کے انڈسٹریل ریلیف پیکیج کے تحت چھوٹی صنعتوں کیلئے تین مہینوں کیلئے بجلی کے بلوں کی مد میں ریلیف فراہم کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ مالی سال کے دوران زراعت کے شعبے نے 2.7 فیصد کی شرح سے ترقی کی، جو ہماری غذائی ضروریات کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوئی۔ رواں مالی سا ل میں پھلوں اور سبزیوں کی برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ سالوں سے التواکے شکار دیامر بھاشا ڈیم پر حکومت نے کام کا آغاز کر دیا ہے، دیامر بھاشا ڈیم کی تکمیل سے 4500 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی اور 16500افراد کو روزگار مہیا ہو گا، اس منصوبے سے نہ صرف ملکی توانائی کی ضروریا ت پوری ہوں گی بلکہ زراعت کے شعبے کو فروغ حاصل ہوگا۔ صدر مملکت نے کہا کہ قومی اہمیت کے منصوبے ایم ایل ون کی توسیع اور بہتری کیلئے ایکنک نے حال ہی میں منظوری دی ہے، اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف تیز ترین سفری سہولیات میسر ہوں گی، فاصلے سمٹ جائیں گے، کاروبار کیلئے ٹرانسپورٹ کی مد میں ہونے والے اخراجات کم ہوں گے، نوکریاں پیدا ہوں گی بلکہ اس کے ساتھ ساتھ ملکی معاشی ترقی میں بھی مدد ملے گی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم کے فروغ کیلئے بھرپور کوششیں کر رہی ہے اور اعلی تعلیم کی مد میں سالانہ 50000 سے زائد سکالرشپس دے رہی ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے بڑی سکالرشپ سکیم ہے۔ یکساں قومی نصاب کی تیاری کیلئے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ مشترکہ قومی نصاب کا مقصد ملک بھر کے طلباکو ایک معیار کے مطابق تعلیم کی فراہمی اور ان کی صلاحیتوں کو جانچنا ہے۔ اس سے ملک میں قومی ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہو گا۔ موجودہ حکومت ملک میں فاصلاتی تعلیم کے فروغ کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔اس سلسلے میں ٹیلی سکول اور آن لائن تعلیم کا اجراایک احسن اقدام ہے۔ کورونا وبا کے دوران ان اقدامات کی وجہ سے بچوں کا قیمتی وقت ضائع ہونے سے بچ گیا۔ملک میں آن لائن تعلیم کے فروغ کیلئے ملک کے دوردراز علاقوں تک انٹرنیٹ کی سہولیات فراہم جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آبادی میں تیزی سے اضافے کی وجہ سے ہمارے قومی وسائل پر دباو بڑھ رہاہے اور اس سے زندگی کے اہم شعبے متاثر ہو رہے ہیں۔ قرآن حکیم میں ماں کے لئے حکم ہے کہ وہ اپنے بچوں کو دو سال تک دودھ پلائیں۔ اس سے بچوں میں غذائی قلت پیدا نہیں ہوگی اور وہ اس دوران حاملہ بھی نہیں ہوگی۔ اس وقفہ سے ماں کی صحت بھی بہتر رہے گی اور آبادی میں بھی وقفہ ہوگا اور جو آبادی ہوگی وہ صحت مند آبادی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے علماکرام کی مشاورت کے ساتھ آگے بڑھا جاسکتا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ حکومت نے صحت سہولت پروگرام کے تحت صحت کا رڈ کا اجراکیا۔ ایک کارڈسے ایک خاندان کے تمام افراد کیلئے صحت کی سہولیات میسر ہوں گی۔ ہماری آبادی کا ایک بڑاحصہ ہیپاٹائٹس اور ٹی بی جیسی بیماریوں کاشکار ہے۔ حکومت کا یہ پروگرام، ملک میں علاج کی سہولیات کی سستے داموں فراہمی کیلئے معاون ثابت ہو گا۔ اس پروگرام سے ہیپاٹائٹس اور ٹی بی جیسی بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی افراد ہمارے معاشرے کا اہم حصہ ہیں اور اگر انہیں مناسب اور یکساں مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ یقینا ملکی ترقی میں قابلِ ذکر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ خصوصی افراد کو با اختیار بنانے کے لئے حکومت، سول سوسائٹی اور فلاحی تنظیموں کا بڑے پیمانے پر باہمی اشتراک ضروری ہے۔ حکومت کو خصوصی افراد کی معیاری تعلیم، روزگار اور فلاح و بہبودکیلئے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمیں خصوصی افراد کے حوالے سے اپنے رویوں میں تبدیلی لانے کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ ان کو کسی معاشرتی یا نفسیاتی تفریق کا احساس نہ ہونے پائے۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہمارے عظیم مذہب اسلام نے عورت کو جائیداد و وراثت میں قانونی طور پر حصہ دار بنایا ہے۔ ہمیں اسلام کے زریں اصولوں کے مطابق خواتین کے اس حق ِوراثت کی پاسداری کو یقینی بنانا چاہیے۔ میں علمائے کرام اور میڈیا سے خصوصی اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس حوالے سے لوگوں میں آگہی پیدا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ شہر قائد کراچی کو آجکل مختلف مسائل کا سامنا ہے لیکن یہ ایک خوش آئند امر ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیا ن کراچی کے مسائل کے حل کیلئے مثبت مذاکرات ہوئے۔ مجھے یقین ہے کہ دونوں کے تعاون سے شہر کے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ میں عدلیہ کا بھی مشکور ہوں کہ وہ ملک میں فوری انصاف کی فراہمی کیلئے اقدامات کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ کا جی آئی ڈی سی کے معاملے پر حالیہ فیصلہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وزیراعظم عمران خان کے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے پالیسی بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینیوں کو ان کا حق نہیں مل جاتا اس وقت تک پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے دوٹوک بیان دیا فلسطین کے حوالے سے بابائے قوم قائداعظم کے موقف کے مطابق ہے۔ ہم مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کا مقدمہ عالمی برادری کے سامنے بھرپور اور موثر نداز میں پیش کیا اور کہا کہ آپ پوری دنیا میں کشمیر کے سفیر کے طور پر اپنا کردار ادا کریں گے۔ میں آپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر بھارتی سیکیورٹی فورسز بہیمانہ مظالم ڈھا رہی ہیں، گذشتہ سال اگست میں لاک ڈاون کے نفاذ کے بعد سے ہندوستان نے نام نہاد انسداد دہشت گردی آپریشنز میں بڑے پیمانے پر بے گناہ لوگوں کے قتل عام کا ارتکاب کیا ہے۔ بھارت اپنے ہاں اور اس پورے خطے میں ہندوتوا کا نظریہ مسلط کرنے کیلئے کوشاں ہے۔ ان اقدامات پر انسانی حقوق کی تنظیمیں، میڈیا اور مختلف ممالک کے پارلیمنٹیرینز عالمی سطح پر بھارت کی مذمت کرتے رہے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارتی فورسز جعلی مقابلوں، نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل،سیاسی قیادت کی غیر قانونی گرفتاریوں، گھروں پر نظر بندی اور کشمیری مسلمانوں کے جان و مال کو تباہ کرنے جیسے گھناونے جرائم میں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم اکثریتی کشمیر کی قانونی اور آئینی حیثیت کو بدلنا اور بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر کے ریاست سے یونین علاقے میں بدلنا، نہ صرف غیر قانونی اور ماورائے آئین اقدام ہے بلکہ جنیوا کنونشن، بین الاقوامی قوانین اور کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرادادوں کی صریحا خلاف ورزی ہے۔ کشمیر کی کل آبادی گزشتہ ایک سال سے بھارتی فوج کے زیرِ حصار ہے۔ بھارت نے نہتے شہریوں پر دہشت کا ماحول مسلط کر رکھا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت نہتے اور بے گناہ کشمیریوں کے خلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال کے باوجود نہ تو آج تک آزادی کی جدوجہد کو دبا سکا اور نہ ہی کشمیر کے بہادر عوام کے آہنی عزم کو متزلزل کرنے میں کبھی کامیاب ہوسکا۔ میں کشمیر کے پرعزم اور بہادر عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان سلامتی کونسل کی قرارداد وں کے مطابق حقِ خود ارادیت کے حصول تک ان کی منصفانہ جدوجہد کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ موجودہ ہندوتوا فاشسٹ پالیسی قائم نہیں رہے گی بلکہ کشمیر آزاد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے دوست ممالک بالخصوص ترکی، ملائیشیا، آذربائیجان اور چین کے انتہائی مشکور ہیں جنہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی پرزور مذمت کی اور کشمیر پر پاکستان کے اصولی موقف کی حمایت کی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کی سوچ ایک ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات مستحکم ہیں اور رہیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سول و عسکری قیادت تمام ادارے اور میڈیا ایک پیج پر ہیں۔ ہم سب قانونی، معاشی اور معاشرتی انصاف چاہتے ہیں، ہم کرپشن پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے، ہم چاہتے ہیں کہ ترقی کے عمل میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ طالبان۔امریکہ امن معاہدے سے افغانستان میں طویل جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔ افغانستان میں امن و استحکام، علاقائی امن واستحکام کے لئے ناگزیر ہے اور ان اہداف کے حصول کے لئے پاکستان افغانستان میں مفاہمت کے عمل کو فروغ دینے کے لئے مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا۔ صدر مملکت نے کہا کہ وہ ان تمام اداروں کے مشکور ہوں جو معاشی، معاشرتی اور دفاعی چیلنجزسے نمٹنے کیلئے انتہائی مربوط اور منظم انداز میں کام کررہے ہیں۔ پارلیمان کا بھی مشکور ہوں جو اینٹی منی لانڈرنگ ترمیمی بل منظور کرنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل کیلئے ان کا پیغام ہے کہ وہ دورِ حاضر کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے جدید علوم سے استفادہ کریں اور اپنی مذہبی، تہذیبی اور معاشرتی اقدار کو اپنا کر ایک ذمہ دارشہری بنیں اور اپنے بزرگوں اور ملک و قوم کی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔